Saturday, September 9, 2017

Thursday, August 10, 2017

مویشی منڈی سج گئی، شوقینوں کی آمد شروع

ایشیاء کی سب سے بڑی مویشی منڈی کراچی کے سپر ہائی وے پر سجنا شروع ہوگئی ہے، آج شہری خریداری کیلئے تو زیادہ نہیں پہنچے لیکن چھٹی کے دن جانوروں کو دیکھنے کیلئے ضرور پہنچ گئے

کراچی کی مویشی منڈی میں عینک والے جن کے کردار 3 فٹ کا زکوٹا اور قد چھوٹا مگر پھرتی اعلیٰ، ایسا غائب ہو کہ ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے، 6 فٹ کا ہامون بھی خوب رعب جھاڑتا ہے۔

ایشیاء کی سب بڑی مویشی منڈی کے انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں، سنت ابراہیمی ادا کرنے کیلئے جانوروں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، بچے جانوروں کو اپنے درمیان دیکھ کر بے حد خوش ہیں،

کراچی : بقر عید قریب ہے مگر ایشیاء کی سب سے بڑی منڈی میں جیتنے جانور ہیں اتنے خریدار دکھائی نہیں دیتے، کراچی کی سپر ہائی وے منڈی لگے مہینہ ہونے کو ہے، پونے 2 سے 2 لاکھ گائے اور بچھڑے منڈی میں آچکے ہیں مگر اب تک صرف 25 ہزار کے سودے ہوئے، 50…

کراچی : کراچی کی مويشی منڈی جانے والے ہوشيار ہوجائیں، منڈی انتظامیہ نے دھوکے بازوں کیخلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے درجن بھر نقلی دانتوں والے جانور پکڑ کر 3 بیوپاریوں کو حراست میں لے لیا۔ خبردار! ہوشیار، ہٹا کٹا جانور لینے والوں کہیں نقلی دانتوں والا جانور نہ لے آنا، منڈی میں فراڈ عروج پر…

کراچی : کراچی ميں قربانی کیلئے لائے جانے والے وی آئی پی جانوروں کے ششکے بھی وی آئی پی ہیں، مويشی منڈی ميں نخرالے جانوروں کو ديکھنے والوں کا رش لگ گيا، ایسے جانوروں کی قيمتيں آسمان پر ہیں، بيوپاری دعویٰ کرتے ہيں کہ رواں سال قيمتيں کم نہيں ہونگی۔ جانور لگے سب سے اچھا…

گھر اور اسکول میں سبزیاں اگائی

کچن گارڈن کیا ہے؟
کچن گارڈن سے مراد گھر میں سبزیاں اگانا ہے۔ کچن گارڈن آپ اپنے گھر کے کسی بھی حصے میں اگا سکتے ہیں۔ اگر آپ کسی فلیٹ میں رہتے ہیں تب بھی آپ یہ کام خوش اسلوبی کر سکتے ہیں اور اسکے لئے آپ اپنی کھڑکیون یا بالکونی کو استعمال کرکے ورٹیکل گارڈن سے اپنے گھر کی سبزی کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں۔ کچن گارڈن کیلئے کسی زیادہ اہتمام کی ضرورت نہیں، انہیں آپ کیاریوں میں اگاسکتے ہیں۔ اگر آپ کے گھر میں تھوڑی سی کچی زمین ہے تو یہ سونے پہ سہاگہ ہے ورنہ آپ کیاریوں سے بھی اچھا منافع کما سکتے ہیں۔ اسکیلئے آپ کوئی سے پرانے برتنوں جیسے پرانی بالٹی، ٹوٹا ہوا مٹکا، پرانے ٹائر، ٹیوب یا پائیپ کے ٹکڑے یا کوئی بھی ایسا برتن جس میں تھوڑی سی مٹی اور پانی جمع کیا جاسکے استعمال کر سکتے ہیں، یہاں تک کہ لکڑی کے تختوں سے بنے پھلوں کے کارٹن یا موٹے کپڑے سے بنے تھیلے بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ پانی یا کوکنگ آئل وغیرہ کے کین یا کولڈ ڈرنک کی دو لیٹر یا اس سے بڑی بوتلیں کچن گارڈن کیلئےبڑی افادیت رکھتی ہیں۔ ان بوتلوں سے ورٹیکل گارڈن جو شہری گھروں کیلئے بہت کارآمد ہیں،  بڑی عمدگی سے بنائے جاسکتے ہیں۔ ان کے علاوہ آپ اپنے گھر یا فلیٹ کے فرش کو بھی برؤئیکار لاسکتے ہیں، اسکے لئے فرش پر موٹے پولی تھین کی دہری تہہ لگانی چاہئے تاکہ سیپیج سے فرش خراب نہ ہو۔

کچن گارڈن میں کیا اگایا جاسکتا ہے؟
کچن گارڈن میں آپ ٹماٹر، مرچ، کھیرا، بینگن، بھینڈی، کریلہ،توری، پیاز، پالک، دھنیا اور لہسن کے علاوہ اور بہت سی سبزیاںاگاسکتے ہیں۔ یہاں تک کہ آلو اور شلجم یا گاجر تک اگائےجاسکتے ہیں۔ آجکل ایسے بیج بازار میں دستیاب ہیں جو زیادہاور جلدی پھل دیتے ہیں اور بیماریوں سے بھی کم متاثر ہوتےہیں۔ بیج کے علاوہ کسی اچھی نرسری سے ان سبزیوں کے پودےبھی لئے جاسکتے ہیں جو جلد پھل دیتے ہوں۔ سبزیوں کو اگانےاور ان کی دیکھ بھال کے طریقے آن لائن دیکھے جاسکتے ہین اورکئی سرکاری ادارے اور غیرسرکاری تنظیمیں اس کام میں آپ کیمعاونت کرسکتی ہیں۔

 !اسکول میں کچن گارڈن یا بیک یارڈ گارڈن کو فروغ دیجئے
اسکول میں بچوں کو سبزیون کے پودے لگانے کیلئے تعلیم اور ترغیب دیجئے اور اسکول کے آگے پیچھے زمین اور کیاریوں میں ان سے پودے لگوائیں اسطرح کچن گارڈن کو  بہت آسانی سے فروغ دیا جاسکتا ہے۔ اسطرح بچوں میں سبزیوں اور پھلوں سے رغبت بڑھے گی اور اور اپنے والدین اور رشتہ داروں میں اس شوق کو پروان چڑھانے میں مددگار بنیں گے اور کچن یا بیک یارڈ گارڈن ترقی یافتہ ملکوں کیطرح تقریباً ہر گھر کا حصہ بن جائے گا۔ اور اسطرح غریب گھرانوں کی سبزی ترکاری کی ضروریات کم خرچ میں پوری ہوسکیں اور ان میں غزائی کمی پہ بھی قابو پایا جاسکے۔    

Tuesday, August 8, 2017

منڈی مویشیاں صادق آباد

منڈی مویشیاں صادق آباد
صادق آباد کی بکرا منڈی پاکستان کی بڑی منڈیوں میں شمار کی جاتی ہے ہزاروں کی تعداد میں بکرے بھیڑ وچھڑے وہڑے چھترے وغیرا اس منڈی میں فروخت ہونے کے لیے آتے ہیں
یہ منڈی رحیم یار خان سے تقریبا 30 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے
ملک بھر سے بیوپاری حضرات خریداری کے لیے اس منڈی میں آتے ہیں اور مہنگے داموں پر جانوروں کو اپنے شہروں میں لے جا کر فروخت کرتے ہیں

منڈی مویشیاں سیخ عوان

منڈی مویشیاں شیخ عوان
یہ منڈ پنجاب کی بڑی منڈیوں میں شمار ہوتی ہے اور اس میں بے شمار جانور آتا ہے یہ منڈی اتوار کے دن لگتی ہے.
اس منڈی میں بیوپاری حضرات بہت زیادہ آتے ہیں خاص تور پر کراچی حیدرآباد نواب شاہ ملتان لاہور مردان شکارپور ساہیوال گجرات چکوال بھاولپور منڈی بہاودین نوشہرا اور پاکستان کے دیگر بڑے شہروں سے تشریف لاتے ہیں
یہ منڈی رحیمیارخان سے تقریبا 35 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے.

فیصل آباد میں جانوروں کا مقابلہ صحت

ایک پرانی اور دیرینہ روایت پر ہر عید قربان سے قبل قربانی کے جانوروں جن میں بکرے، بیل، گائے، بھینس اور اونٹ شامل ہوتے ہیں ان کا مقابلہ حسن و صحت کرایا جاتا ہے اور اس مقابلہ میں بکروں کے حوالہ سے ایسے ایسے بکرے بھی شریک ہوتے ہیں جن کی خوراک میں سپرائٹ، کولا اور سیون اپ کی بوتلیں بھی شامل ہوتی ہیں یعنی وہ خوراک کھانے کے بعد سپرائٹ، سیون اپ یا پھرپانی کی جگہ منرل واٹر پیتے ہیں۔ فیصل آباد میں یہ مقابلہ حسن جانور نجی سطح پر انعقاد پذیر ہوتا ہے جبکہ سالانہ میلہ منڈی مویشیاں کے موقع پر جانوروں کی جو نمائش ہوتی ہے جس میں زیادہ سے زیادہ دودھ دینے والی اعلیٰ نسل کی گائے اور بھینس کی نمائش کی جاتی ہے جن میں نیلی بار کی بھینس اور غیرملکی اقسام کی گائیں شامل ہوتی ہیں گو اس نمائش میں بیل وغیرہ نمائش کے لئے پیش کئے جاتے ہیں جن سے نسل کشی کا عمل کرایا جاتا ہے لیکن ان مقابلوں میں جو جانور نمائش کے لئے پیش ہوتے ہیں وہ میلہ منڈی مویشیاں جن جن علاقوں میں ہوتے ہیں ان علاقوں کے میلوں میں شرکت کرتے ہیں اور برسوں وہی جانور مقابلے جیتے چلے آتے ہیں جو ایک بار جیت چکے ہوتے ہیں گویا اس شعبہ میں ان جانوروں کے مالکان کی اجارہ داری ہوتی ہے جیسے کوئی پہلوان ایک مرتبہ رستم کا اعزاز حاصل کرتا ہے تو یہ اعزاز اس کی زندگی کا جزو بن جاتا ہے۔ ہر سال عید قربان سے قبل بکروں، بیلوں، بچھڑوں وغیرہ کا جو مقابلہ حسن کرایا جاتا ہے اس کی انفرادیت یہ ہے کہ اس مقابلہ میں حصہ لینے والے جانوروں کی عید قربان کے موقع پر قربانی پیش کی جاتی ہے اورمالکان جانور عید قربان کے بعد آئندہ سال کے لئے اپنے جانوروں کی پرورش شروع کر دیتے ہیں گو پنجاب میں اونٹ کی قربانی بھی بڑے اہتمام سے کی جاتی ہے لیکن سندھ کے علاقوں میں جو اونٹ قربانی کے لئے منڈی میں برائے فروخت لائے جاتے ہیں ان اونٹوں کو خوبصورت بنانے کے لئے ان کی کھال پر ٹرکوں کی طرح بڑے ہی فنکارانہ انداز میں نقش و نگار بنائے جاتے ہیں اور جو کاریگر جنہیں آپ آرٹسٹ بھی کہہ سکتے ہیں وہ نسلوں سے یہی کام کرتے آ رہے ہیں اور برش کی بجائے صرف قینچی کا استعمال اس فنکارانہ انداز میں کرتے ہیں کہ اونٹ کی کھال پر مصوری کے بہت سے شاہکار آئینہ کی صورت میں سامنے ہوتے ہیں اور ایسے اونٹوں کی قیمت بھی دیگر اونٹوں کے مقابلہ میں کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ایک اونٹ پر نقش و نگار کی مصوری کرنے کے ایک خاندانی آرٹسٹ پانچ ہزار سے دس ہزار روپے فی اونٹ وصول کرتا ہے جبکہ فیصل آباد میں جانوروں کے مقابلہ حسن کی جو نمائش ہوتی ہے اس میں بکرے کی عمر اور اسکے وزن کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے۔ اس سال اس مقابلہ کا اہتمام چوہدری عطاءمحمد گجر کی سرپرستی میں فیکٹری ایریا فیصل آباد کاٹن ملز کی چمڑہ منڈی میں کیا گیا اور اس میں پورے پنجاب سے مالکان جانور اپنے اپنے بکروں، بیلوں، بچھڑوں اور گائے بھینس کے ہمراہ شریک ہوئے اورمقابلہ میں مالکان جانور کو اول، دوم اور سوم آنے پر انعامات بھی دیئے جاتے ہیں اور باقاعدہ ججوں پر مشتمل ایک بورڈ تشکیل دیا جاتا ہے جو مقابلہ حسن جانورمیں شامل جانوروں کی جانچ پرتال انہیں اصولوں اور ضابطوں کے پیش نظر کرتا ہے جیسے عالمی سطح پر مقابلہ حسن میں شامل ہونے والی خواتین کا جج انتخاب کرتے ہیں اور سینکڑوں خواتین میں سے کسی ایک خاتون کو حسینہ عالم کے اعزاز کا حق دار قرار دیتے ہیں۔ فیصل آبادمیں جانوروں کے مقابلہ حسن میں امسال سینکڑوں جانوروں کو مقابلہ حسن میں لایا گیا۔ لہٰذا مقابلہ میںگوجرانوالہ کے حاجی ذیشان علی کے بکرا کو اول انعام کا حق دار قرار دیا گیا جس کا وزن 288کلوگرام تھا اسے ایک لاکھ روپیہ انعام دیا گیا جبکہ بچھڑے کا وزن 40من 36کلو ہے اسے بھی ایک لاکھ روپیہ انعام دیا گیا۔ انعامات حاصل کرنے والے مالکان جانور میں رحیم یار خاںکے برکت مگسی، حاجی چاند، چوہدری محمد ادریس گجر، چوہدری محمد اویس، چوہدری محمدبلال، حاجی منشاءمحمود شامل ہیں جنہوں نے پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن کے انعامات حاصل کئے۔ اس مقابلہ جانور کا یہ پہلو بڑا خوش آئند اور حوصلہ افزاءہے کہ اس مقابلہ میں جس قدر بھی جانور شریک ہوئے اور ان جانوروں خصوصی طورپر بکروں میں جو زیادہ صحتمند اور خوبصورت تھے لیکن مقابلہ میں دیگر بکروںکے مقابلہ میں کوئی پوزیشن حاصل نہیں کرسکے۔ ان کے مالکان کو حوصلہ افزائی کے طور پر دس دس ہزار روپے انعام دیا گیا،مقابلہ کے اختتام پر ان جانوروں کی واک بھی کرائی گئی جسے ہزاروں افراد نے پوری دلچسپی سے نہ صرف دیکھا بلکہ یہ جانور واک کرتے ہوئے اپنے مالکان کے ہمراہ جن راستوں سے گزرے عوام نے تالیاں بجاکر ان کو داد تحسین پیش کی۔ ایسے مقابلوں کا اہتمام سرکاری سطح پر بھی ہونا چاہیے تاکہ لوگوں میں جانور پالنے کا شوق پیدا ہو۔

دھند سے پانی کا حصول

فوگ یا دھند کو کئی ملکوں میں پینے کے پانی حاصل کرنے اور دیگر مقاصد کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ پاکستان مین بھی کئی علاقے ایسے ہیں جہاں دھند کی موجودگی سے فائدہ اتھایا جاسکتا ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ مخصوص قسم کی باریک جالیاں جو کہ کم از کم ایک مربع میٹر سے لیکر کئی مربع میٹر کی ہوتی ہیں دھند کے راستے میں لگائی جاتی ہیں۔ جالیوں کے نچلے سرے پر پائیپ کو کاٹ کر اس طرح لگایا جاتا ہے کہ جالیوں سی قطرہ قطرہ پانی ان پائپوں میں گرتا ہے جو کسی برتن یا ٹینک سے جڑے ہوتے ہیں۔ پانی اس برتن یا ٹینک میں جمع ہوتا رہتا ہے

https://www.ytmonster.net/register?ref=aadil143s