Tuesday, August 8, 2017

فیصل آباد میں جانوروں کا مقابلہ صحت

ایک پرانی اور دیرینہ روایت پر ہر عید قربان سے قبل قربانی کے جانوروں جن میں بکرے، بیل، گائے، بھینس اور اونٹ شامل ہوتے ہیں ان کا مقابلہ حسن و صحت کرایا جاتا ہے اور اس مقابلہ میں بکروں کے حوالہ سے ایسے ایسے بکرے بھی شریک ہوتے ہیں جن کی خوراک میں سپرائٹ، کولا اور سیون اپ کی بوتلیں بھی شامل ہوتی ہیں یعنی وہ خوراک کھانے کے بعد سپرائٹ، سیون اپ یا پھرپانی کی جگہ منرل واٹر پیتے ہیں۔ فیصل آباد میں یہ مقابلہ حسن جانور نجی سطح پر انعقاد پذیر ہوتا ہے جبکہ سالانہ میلہ منڈی مویشیاں کے موقع پر جانوروں کی جو نمائش ہوتی ہے جس میں زیادہ سے زیادہ دودھ دینے والی اعلیٰ نسل کی گائے اور بھینس کی نمائش کی جاتی ہے جن میں نیلی بار کی بھینس اور غیرملکی اقسام کی گائیں شامل ہوتی ہیں گو اس نمائش میں بیل وغیرہ نمائش کے لئے پیش کئے جاتے ہیں جن سے نسل کشی کا عمل کرایا جاتا ہے لیکن ان مقابلوں میں جو جانور نمائش کے لئے پیش ہوتے ہیں وہ میلہ منڈی مویشیاں جن جن علاقوں میں ہوتے ہیں ان علاقوں کے میلوں میں شرکت کرتے ہیں اور برسوں وہی جانور مقابلے جیتے چلے آتے ہیں جو ایک بار جیت چکے ہوتے ہیں گویا اس شعبہ میں ان جانوروں کے مالکان کی اجارہ داری ہوتی ہے جیسے کوئی پہلوان ایک مرتبہ رستم کا اعزاز حاصل کرتا ہے تو یہ اعزاز اس کی زندگی کا جزو بن جاتا ہے۔ ہر سال عید قربان سے قبل بکروں، بیلوں، بچھڑوں وغیرہ کا جو مقابلہ حسن کرایا جاتا ہے اس کی انفرادیت یہ ہے کہ اس مقابلہ میں حصہ لینے والے جانوروں کی عید قربان کے موقع پر قربانی پیش کی جاتی ہے اورمالکان جانور عید قربان کے بعد آئندہ سال کے لئے اپنے جانوروں کی پرورش شروع کر دیتے ہیں گو پنجاب میں اونٹ کی قربانی بھی بڑے اہتمام سے کی جاتی ہے لیکن سندھ کے علاقوں میں جو اونٹ قربانی کے لئے منڈی میں برائے فروخت لائے جاتے ہیں ان اونٹوں کو خوبصورت بنانے کے لئے ان کی کھال پر ٹرکوں کی طرح بڑے ہی فنکارانہ انداز میں نقش و نگار بنائے جاتے ہیں اور جو کاریگر جنہیں آپ آرٹسٹ بھی کہہ سکتے ہیں وہ نسلوں سے یہی کام کرتے آ رہے ہیں اور برش کی بجائے صرف قینچی کا استعمال اس فنکارانہ انداز میں کرتے ہیں کہ اونٹ کی کھال پر مصوری کے بہت سے شاہکار آئینہ کی صورت میں سامنے ہوتے ہیں اور ایسے اونٹوں کی قیمت بھی دیگر اونٹوں کے مقابلہ میں کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ایک اونٹ پر نقش و نگار کی مصوری کرنے کے ایک خاندانی آرٹسٹ پانچ ہزار سے دس ہزار روپے فی اونٹ وصول کرتا ہے جبکہ فیصل آباد میں جانوروں کے مقابلہ حسن کی جو نمائش ہوتی ہے اس میں بکرے کی عمر اور اسکے وزن کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے۔ اس سال اس مقابلہ کا اہتمام چوہدری عطاءمحمد گجر کی سرپرستی میں فیکٹری ایریا فیصل آباد کاٹن ملز کی چمڑہ منڈی میں کیا گیا اور اس میں پورے پنجاب سے مالکان جانور اپنے اپنے بکروں، بیلوں، بچھڑوں اور گائے بھینس کے ہمراہ شریک ہوئے اورمقابلہ میں مالکان جانور کو اول، دوم اور سوم آنے پر انعامات بھی دیئے جاتے ہیں اور باقاعدہ ججوں پر مشتمل ایک بورڈ تشکیل دیا جاتا ہے جو مقابلہ حسن جانورمیں شامل جانوروں کی جانچ پرتال انہیں اصولوں اور ضابطوں کے پیش نظر کرتا ہے جیسے عالمی سطح پر مقابلہ حسن میں شامل ہونے والی خواتین کا جج انتخاب کرتے ہیں اور سینکڑوں خواتین میں سے کسی ایک خاتون کو حسینہ عالم کے اعزاز کا حق دار قرار دیتے ہیں۔ فیصل آبادمیں جانوروں کے مقابلہ حسن میں امسال سینکڑوں جانوروں کو مقابلہ حسن میں لایا گیا۔ لہٰذا مقابلہ میںگوجرانوالہ کے حاجی ذیشان علی کے بکرا کو اول انعام کا حق دار قرار دیا گیا جس کا وزن 288کلوگرام تھا اسے ایک لاکھ روپیہ انعام دیا گیا جبکہ بچھڑے کا وزن 40من 36کلو ہے اسے بھی ایک لاکھ روپیہ انعام دیا گیا۔ انعامات حاصل کرنے والے مالکان جانور میں رحیم یار خاںکے برکت مگسی، حاجی چاند، چوہدری محمد ادریس گجر، چوہدری محمد اویس، چوہدری محمدبلال، حاجی منشاءمحمود شامل ہیں جنہوں نے پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن کے انعامات حاصل کئے۔ اس مقابلہ جانور کا یہ پہلو بڑا خوش آئند اور حوصلہ افزاءہے کہ اس مقابلہ میں جس قدر بھی جانور شریک ہوئے اور ان جانوروں خصوصی طورپر بکروں میں جو زیادہ صحتمند اور خوبصورت تھے لیکن مقابلہ میں دیگر بکروںکے مقابلہ میں کوئی پوزیشن حاصل نہیں کرسکے۔ ان کے مالکان کو حوصلہ افزائی کے طور پر دس دس ہزار روپے انعام دیا گیا،مقابلہ کے اختتام پر ان جانوروں کی واک بھی کرائی گئی جسے ہزاروں افراد نے پوری دلچسپی سے نہ صرف دیکھا بلکہ یہ جانور واک کرتے ہوئے اپنے مالکان کے ہمراہ جن راستوں سے گزرے عوام نے تالیاں بجاکر ان کو داد تحسین پیش کی۔ ایسے مقابلوں کا اہتمام سرکاری سطح پر بھی ہونا چاہیے تاکہ لوگوں میں جانور پالنے کا شوق پیدا ہو۔

2 comments:

https://www.ytmonster.net/register?ref=aadil143s